امام حسن اور تفسیر قرآن
علامہ ابن طلحہ شافعی بحوالہ تفیر و سیط واحدی لکھتے ہیں کہ ایک شخص
نے ابن عباس اورابن عمرسے ایک آیت سے متعلق ”شاہد و
مشہود“ کے معنی دریافت کئے ابن عباس نے شاہد سے
یوم جمعہ اور مشہود سے یوم عرفہ بتایا اور ابن عمرنے یوم جمعہ اور یوم النحر کہا
اس کے بعدوہ شخص امام حسن کے پاس پہنچا، آپ نے شاہدسے رسول خدا اور مشہود سے یوم
قیامت فرمایا اور دلیل میں آیت پڑھی :
۱ ۔ یاایہاالنبی
اناارسلناک شاہدا ومبشرا ونذیرا ۔ائے
نبی ہم نے تم کوشاہد و مبشر اورنذیربناکربھیجاہے ۔
۲ ۔
ذالک یوم مجموع لہ الناس وذالک یوم مشہود۔ قیامت
کاوہ دن ہوگا جس میں تمام لوگ ایک مقام پرجمع ہوں کردیے جائیں کے، اوریہی یوم
مشہود ہے ۔ سائل نے سب کاجواب سننے کے بعدکہا ”فکان قول
الحسن احسن“ امام حسن کا جواب دونوں سے کہیں
بہترہے
(مطالب السؤل ص ۲۲۵) ۔
Buhut khuob
جواب دیںحذف کریں