#ماه_رمضان 🌙
#بہار_قرآن 🌺📗🌺
چودھواں پارہ
اس پارے میں دو حصے ہیں:
۱۔ سورۂ حجر (مکمل)
۲۔ سورۂ نحل (مکمل)
🔰 (۱) سورۂ حجر میں چار باتیں یہ ہیں:
۱۔ کفار کی آرزو
(آخرت میں جب کفار مسلمانوں کو مزے میں اور خود کو عذاب میں دیکھیں گے تو تمنا کریں گے کہ کاش وہ بھی مسلمان ہوجاتے)
۲۔ قرآن کی حفاظت
(اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے قرآن کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے)
۳۔ انسان کی تخلیق
(اللہ تعالیٰ نے انسان کو خشک بدبودار مٹی سے بنایا، فرشتوں کا مسجود بنایا، شیطان مردود ہوا، اس نے قیامت تک انسانوں کو گمراہ کرنے کی قسم کھالی)
۴۔ تین قصے
پہلا قصہ:
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو فرشتوں نے آکر بیٹے کی خوشخبری دی، اس وقت ان کی اہلیہ بہت بوڑھی تھیں، بظاہر یہ ولادت کی عمر نہ تھی، اس لیے آپ کو بیٹے کی خوش خبری سن کر خوشی بھی ہوئی اور تعجب بھی ہوا، فرشتوں نے کہا ہم آپ کو سچی خوشخبری سنا رہے ہیں آپ مایوس نہ ہوں، آپ نے فرمایا کہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا تو صرف گمراہوں کا کام ہے۔
دوسرا قصہ:
فرشتے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خوشخبری سنا کر حضرت لوط علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے درخواست کی کہ آپ اپنے گھر والوں کو ساتھ لے کر رات ہی کو اس بستی سے نکل جائیے، کیونکہ آپ کی بستی والے گناہوں کی سرکشی میں اتنے آگے نکل گئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے ناپاک وجود سے زمین کو پاک کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ان لوگوں کی جڑ صبح صبح ہوتے ہوتے کاٹ دی جائے گی۔
تیسرا قصہ:
اصحاب الحجر ، ان سے مراد قوم ثمود ہے، یہ لوگ بھی ظلم اور زیادتی کی راہ پر چل نکلے تھے اور بار بار سمجھانے کے باوجود بت پرستی کو چھوڑنے کے لیے آمادہ نہیں ہورہے تھے، انھیں مختلف معجزات دکھائے گئے بالخصوص پہاڑی چٹان سے اونٹنی کی ولادت کا معجزہ جو کہ حقیقت میں کئی معجزوں کا مجموعہ تھا، اونٹنی کا چٹان سے برآمد ہونا، نکلتے ہی اس کی ولادت کا قریب ہونا، اس کی جسامت کا غیر معمولی بڑا ہونا، اس سے بہت زیادہ دودھ کا حاصل ہونا، لیکن ان بدبختوں نے اس معجزے کی کوئی قدر نہ کی، بجائے اس کے کہ وہ اسے دیکھ کر ایمان قبول کرلیتے انھوں نے اس اونٹنی کو ہلاک کردیا، چنانچہ وادی حجر والے بھی عذاب کی لپیٹ میں آکر رہے۔
💠 اس سورہ کے بعض اہم نکات:
1- آیت٤٧، متقیوں کے دلوں میں سے اللہ نے ایکدوسرے کیلئے دشمنی ختم کردی، روایت نے بیان کیا کہ یہ آیت حضرت علی(ع)، حمزہ، جعفر، عقیل، ابوذر، سلمان، عمار، مقداد، امام حسن(ع)، امام حسین(ع) اور اصحاب بدر کی شان میں نازل ہوئی۔
2- آیت٦٠، حضرت لوط (ع) کی بیوی نبی کی زوجہ ہونے کے باوجود ہلاک ہونے والوں میں سے قرار پائی۔
3- آیت٧٥، کے بارے میں 'متوسمین' سے مراد روایت میں آیا کہ سب سے پہلے رسول اکرم(ص) ہیں اور پھر علی(ع)، پھر حسن(ع)، پھر حسین(ع)، پھر علی بن الحسین[امام زین العابدین](ع)، پھر محمد بن علی [امام باقر](ع) اور حضرت علی(ع) کی اولادوں میں سے امام ہیں۔
4- آیت٩٤، ابن عباس کہتے ہیں کہ اس آیت میں نبی کریم(ص) کو جس چیز کی علنی تبلیغ کا حکم دیا گیا وہ قرآن اور اہلبیت(ع) کی فضیلت تھی۔
🔰 (۲) سورۂ نحل میں پانچ باتیں یہ ہیں:
۱۔ توحید
۲۔ رسالت
۳۔ شہد کی مکھی
۴۔ جامع آیت
۵۔ حضرت ابرہیم علیہ السلام کی تعریف
۱۔ توحید:
اللہ تعالیٰ نے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا، انسان کو نطفے سے پیدا کیا، چوپائے پیدا کیے، جن میں مختلف منافع بھی ہیں اور وہ اپنے مالک کے لیے فخر و جمال کا باعث بھی ہوتے ہیں، گھوڑے، خچر اور گدھے پیدا کیے جو باربرداری کے کام آتے ہیں اور ان میں رونق اور زینت بھی ہوتی ہے۔ بارش وہی برساتا ہے، پھر اس بارش سے زیتون، کھجور، انگور اور دوسرے بہت سارے میوہ جات اور غلے وہی پیدا کرتا ہے۔ رات اور دن، سورج اور چاند کو اسی نے انسان کی خدمت میں لگا رکھا ہے۔ دریاؤں سے تازہ گوشت اور زیور وہی مہیا کرتا ہے۔ سمندر میں جہاز اور کشتیاں اسی کے حکم سے رواں دواں ہیں۔ _اگر اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہیں تو شمار نہیں کرسکتے۔_
۲۔ رسالت:
نبی اکرم(ص) کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ لوگوں کو حکمت اور موعظہ حسنہ کے ساتھ اللہ کی طرف بلائیں اور اس کی راہ میں پیش آنے والے مصائب پر صبر کریں۔ نیز آپ کو صبر کرنے اور تنگدل نہ ہونے کی تلقین کی گئی ہے۔
۳۔ شہد کی مکھی:
شہد کی مکھی کا نظام بہت عجیب ہوتا ہے، یہ اللہ کے حکم سے پہاڑوں اور درختوں میں اپنا چھتہ بناتی ہے، یہ مختلف قسم کے پھلوں کا رس چوستی ہے، پھر ان سے اللہ تعالیٰ شہد نکالتے ہیں، جس کے رنگ مختلف ہوتے ہیں اور اس شہد میں اللہ نے انسانوں کی بیماریوں کے لیے شفا رکھی ہے۔
۴۔ جامع آیت:
اس سورت کی آیت نمبر ۹۰ میں
تین باتوں کا حکم دیا گیا ہے،
اور تین باتوں سے منع کیا گیا ہے:
- عبادات اور معاملات میں عدل ،
- ہر ایک کے ساتھ اچھا سلوک
- اور قرابت داروں کے ساتھ تعاون
کرنے کا حکم دیا گیا ہے.
اور
- واضح برائی،
- منع کردہ کاموں
- اور ظلمکرنے سے روکا گیا ہے۔
۵۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی تعریف:
حضرت ابراہیم علیہ السلام زندگی بھر توحیدِ خالص پر جمےرہے، حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کو ان کی ملت کے اتباع کا حکم دیا گیا ہے۔
💠 اس سورہ کے کچھ اہم نکات:
1- آیت١٦، میں 'نجم' کی تفسیر روایت نے حضرت علی(ع) کی شخصیت بیان کی۔
2- آیت٢٥، رہنمائی کرنے والے، پیروکاروں کے اعمال میں شریک ہیں۔
3- آیت٤٣، میں 'اہل ذکر' کی تفسیر میں حضرت علی(ع) ہیں،
اور امام باقر(ع) نے فرمایا: اس سے مراد ہم (اہلبیت) ہیں۔
4- آیت٤٤، قرآن کے تنہا کافی ہونے کی نفی اور اس کیلئے مفسر کی ضرورت کو بیان کر رہی ہے جو کہ خود رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) کی ذات اقدس ہے اور آنحضرت کے بعد حدیث ثقلین کے مطابق 'آل رسول' ہیں یعنی اہلبیت(علیہم السلام) میں سے امام۔
5- آیت٧٢، 'خاندان' ایک الہی نعمت ہے۔
6- آیت١٠٦، مکتب تشیع کے مطابق 'تقیَّہ' کے جواز پر دلیل یہ آیت بھی ہے۔
7- آیت١١٩، توبہ قبول ہونے کی شرائط...
8- آیت١٢٠، حضرت ابراہیم علیہ السلام تنہا، ایک امت ہیں۔
التماس دعا
#بہار_قرآن 🌺📗🌺
چودھواں پارہ
اس پارے میں دو حصے ہیں:
۱۔ سورۂ حجر (مکمل)
۲۔ سورۂ نحل (مکمل)
🔰 (۱) سورۂ حجر میں چار باتیں یہ ہیں:
۱۔ کفار کی آرزو
(آخرت میں جب کفار مسلمانوں کو مزے میں اور خود کو عذاب میں دیکھیں گے تو تمنا کریں گے کہ کاش وہ بھی مسلمان ہوجاتے)
۲۔ قرآن کی حفاظت
(اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے قرآن کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے)
۳۔ انسان کی تخلیق
(اللہ تعالیٰ نے انسان کو خشک بدبودار مٹی سے بنایا، فرشتوں کا مسجود بنایا، شیطان مردود ہوا، اس نے قیامت تک انسانوں کو گمراہ کرنے کی قسم کھالی)
۴۔ تین قصے
پہلا قصہ:
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو فرشتوں نے آکر بیٹے کی خوشخبری دی، اس وقت ان کی اہلیہ بہت بوڑھی تھیں، بظاہر یہ ولادت کی عمر نہ تھی، اس لیے آپ کو بیٹے کی خوش خبری سن کر خوشی بھی ہوئی اور تعجب بھی ہوا، فرشتوں نے کہا ہم آپ کو سچی خوشخبری سنا رہے ہیں آپ مایوس نہ ہوں، آپ نے فرمایا کہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا تو صرف گمراہوں کا کام ہے۔
دوسرا قصہ:
فرشتے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خوشخبری سنا کر حضرت لوط علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے درخواست کی کہ آپ اپنے گھر والوں کو ساتھ لے کر رات ہی کو اس بستی سے نکل جائیے، کیونکہ آپ کی بستی والے گناہوں کی سرکشی میں اتنے آگے نکل گئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے ناپاک وجود سے زمین کو پاک کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ان لوگوں کی جڑ صبح صبح ہوتے ہوتے کاٹ دی جائے گی۔
تیسرا قصہ:
اصحاب الحجر ، ان سے مراد قوم ثمود ہے، یہ لوگ بھی ظلم اور زیادتی کی راہ پر چل نکلے تھے اور بار بار سمجھانے کے باوجود بت پرستی کو چھوڑنے کے لیے آمادہ نہیں ہورہے تھے، انھیں مختلف معجزات دکھائے گئے بالخصوص پہاڑی چٹان سے اونٹنی کی ولادت کا معجزہ جو کہ حقیقت میں کئی معجزوں کا مجموعہ تھا، اونٹنی کا چٹان سے برآمد ہونا، نکلتے ہی اس کی ولادت کا قریب ہونا، اس کی جسامت کا غیر معمولی بڑا ہونا، اس سے بہت زیادہ دودھ کا حاصل ہونا، لیکن ان بدبختوں نے اس معجزے کی کوئی قدر نہ کی، بجائے اس کے کہ وہ اسے دیکھ کر ایمان قبول کرلیتے انھوں نے اس اونٹنی کو ہلاک کردیا، چنانچہ وادی حجر والے بھی عذاب کی لپیٹ میں آکر رہے۔
💠 اس سورہ کے بعض اہم نکات:
1- آیت٤٧، متقیوں کے دلوں میں سے اللہ نے ایکدوسرے کیلئے دشمنی ختم کردی، روایت نے بیان کیا کہ یہ آیت حضرت علی(ع)، حمزہ، جعفر، عقیل، ابوذر، سلمان، عمار، مقداد، امام حسن(ع)، امام حسین(ع) اور اصحاب بدر کی شان میں نازل ہوئی۔
2- آیت٦٠، حضرت لوط (ع) کی بیوی نبی کی زوجہ ہونے کے باوجود ہلاک ہونے والوں میں سے قرار پائی۔
3- آیت٧٥، کے بارے میں 'متوسمین' سے مراد روایت میں آیا کہ سب سے پہلے رسول اکرم(ص) ہیں اور پھر علی(ع)، پھر حسن(ع)، پھر حسین(ع)، پھر علی بن الحسین[امام زین العابدین](ع)، پھر محمد بن علی [امام باقر](ع) اور حضرت علی(ع) کی اولادوں میں سے امام ہیں۔
4- آیت٩٤، ابن عباس کہتے ہیں کہ اس آیت میں نبی کریم(ص) کو جس چیز کی علنی تبلیغ کا حکم دیا گیا وہ قرآن اور اہلبیت(ع) کی فضیلت تھی۔
🔰 (۲) سورۂ نحل میں پانچ باتیں یہ ہیں:
۱۔ توحید
۲۔ رسالت
۳۔ شہد کی مکھی
۴۔ جامع آیت
۵۔ حضرت ابرہیم علیہ السلام کی تعریف
۱۔ توحید:
اللہ تعالیٰ نے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا، انسان کو نطفے سے پیدا کیا، چوپائے پیدا کیے، جن میں مختلف منافع بھی ہیں اور وہ اپنے مالک کے لیے فخر و جمال کا باعث بھی ہوتے ہیں، گھوڑے، خچر اور گدھے پیدا کیے جو باربرداری کے کام آتے ہیں اور ان میں رونق اور زینت بھی ہوتی ہے۔ بارش وہی برساتا ہے، پھر اس بارش سے زیتون، کھجور، انگور اور دوسرے بہت سارے میوہ جات اور غلے وہی پیدا کرتا ہے۔ رات اور دن، سورج اور چاند کو اسی نے انسان کی خدمت میں لگا رکھا ہے۔ دریاؤں سے تازہ گوشت اور زیور وہی مہیا کرتا ہے۔ سمندر میں جہاز اور کشتیاں اسی کے حکم سے رواں دواں ہیں۔ _اگر اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہیں تو شمار نہیں کرسکتے۔_
۲۔ رسالت:
نبی اکرم(ص) کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ لوگوں کو حکمت اور موعظہ حسنہ کے ساتھ اللہ کی طرف بلائیں اور اس کی راہ میں پیش آنے والے مصائب پر صبر کریں۔ نیز آپ کو صبر کرنے اور تنگدل نہ ہونے کی تلقین کی گئی ہے۔
۳۔ شہد کی مکھی:
شہد کی مکھی کا نظام بہت عجیب ہوتا ہے، یہ اللہ کے حکم سے پہاڑوں اور درختوں میں اپنا چھتہ بناتی ہے، یہ مختلف قسم کے پھلوں کا رس چوستی ہے، پھر ان سے اللہ تعالیٰ شہد نکالتے ہیں، جس کے رنگ مختلف ہوتے ہیں اور اس شہد میں اللہ نے انسانوں کی بیماریوں کے لیے شفا رکھی ہے۔
۴۔ جامع آیت:
اس سورت کی آیت نمبر ۹۰ میں
تین باتوں کا حکم دیا گیا ہے،
اور تین باتوں سے منع کیا گیا ہے:
- عبادات اور معاملات میں عدل ،
- ہر ایک کے ساتھ اچھا سلوک
- اور قرابت داروں کے ساتھ تعاون
کرنے کا حکم دیا گیا ہے.
اور
- واضح برائی،
- منع کردہ کاموں
- اور ظلمکرنے سے روکا گیا ہے۔
۵۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی تعریف:
حضرت ابراہیم علیہ السلام زندگی بھر توحیدِ خالص پر جمےرہے، حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کو ان کی ملت کے اتباع کا حکم دیا گیا ہے۔
💠 اس سورہ کے کچھ اہم نکات:
1- آیت١٦، میں 'نجم' کی تفسیر روایت نے حضرت علی(ع) کی شخصیت بیان کی۔
2- آیت٢٥، رہنمائی کرنے والے، پیروکاروں کے اعمال میں شریک ہیں۔
3- آیت٤٣، میں 'اہل ذکر' کی تفسیر میں حضرت علی(ع) ہیں،
اور امام باقر(ع) نے فرمایا: اس سے مراد ہم (اہلبیت) ہیں۔
4- آیت٤٤، قرآن کے تنہا کافی ہونے کی نفی اور اس کیلئے مفسر کی ضرورت کو بیان کر رہی ہے جو کہ خود رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) کی ذات اقدس ہے اور آنحضرت کے بعد حدیث ثقلین کے مطابق 'آل رسول' ہیں یعنی اہلبیت(علیہم السلام) میں سے امام۔
5- آیت٧٢، 'خاندان' ایک الہی نعمت ہے۔
6- آیت١٠٦، مکتب تشیع کے مطابق 'تقیَّہ' کے جواز پر دلیل یہ آیت بھی ہے۔
7- آیت١١٩، توبہ قبول ہونے کی شرائط...
8- آیت١٢٠، حضرت ابراہیم علیہ السلام تنہا، ایک امت ہیں۔
التماس دعا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں