Translate This Site In Your Language

مطلوبہ مواد لکھیں

اتوار، 10 مئی، 2020

بهار قرآن, پندرھواں پارہ

#ماه_رمضان 🌙

#بہار_قرآن 🌺📗🌺

💠(ولادت باسعادت حضرت امام حسن مجتبی علیه السلام کے پرمسرت موقع پر، آپ کو مبارک باد پیش کرتیں ہیں.)

 پندرھواں پارہ

اس پارے میں دو حصے ہیں:​
۱۔ سورۂ بنی اسرائیل (مکمل​)
۲۔ سورۂ کہف کا زیادہ تر حصہ​

🔰 (۱) سورۂ بنی اسرائیل میں چار باتیں یہ ہیں:
۱۔ واقعہ معراج
۲۔ بنی اسرائیل کا فتنہ وفساد
۳۔ اسلامی آداب و اخلاق
۴۔ دیگر مضامین

۱۔ واقعہ معراج:
معراج جسمانی ہوئی اور جاگنے کی حالت میں۔ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآله وسلم) کو رات کے وقت مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ اور پھر وہاں سے آسمانوں پر لے جایا گیا تھا۔

۲۔ بنی اسرائیل کا فتنہ و فساد:
بنی اسرائیل کو پہلے سے بتادیا گیا تھا کہ تم لوگ دو مرتبہ زمین میں فساد مچاؤ گے، چنانچہ ایک دفعہ حضرت شعیب علیہ السلام کو ایذا پہنچائی تو بخت النصر کو ان پر مسلط کردیا گیا، دوسری بار حضرت زکریا اور یحییٰ علیہما السلام کو شہید کردیا تو بابل کا بادشاہ ان پر مسلط ہوگیا۔

۳۔ اسلامی آداب و اخلاق: (آیات: ۲۳ تا ۳۹)
اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو،
والدین کے ساتھ بھلائی کرتے رہو،
رشتہ داروں ، مسکینوں اور مسافروں کو ان کا حق دو،
مال کو فضول خرچی میں نہ اڑاؤ،
نہ بخل کرو، نہ ہاتھ اتنا کشادہ رکھو کہ کل کو پچھتانا پڑے،
اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو،
کسی جاندار کو ناحق قتل نہ کرو،
یتیم کے مال میں ناجائز تصرف نہ کرو،
وعدہ کرو تو اسے پورا کرو،
ناپ تول پورا پورا کیا کرو،
جس چیز کے بارے میں تحقیق نہ ہو اس کے پیچھے نہ پڑو،
 زمین پر اکڑ کر نہ چلو،
اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔

۴۔ دیگر مضامین:
قرآن کریم کی عظمت ،
اس کے نزول کے مقاصد،
اس کا معجزہ ہونا،
اللہ کی طرف سے انسان کو تکریم دیا جانا ،
اسے روح اور زندگی جیسی نعمت کا عطا ہونا،
نبی اکرم (صلوات الله علیه وآله) کو نمازِ تہجد کا حکم،
حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا قصہ ،
قرآن کریم کے تھوڑا تھوڑا نازل ہونے کی حکمت،
اللہ تعالیٰ کا شریک اور اولاد سے پاک ہونا
اور اسمائے حسنی کے ساتھ متصف ہونا۔

🔰 (۲) سورۂ کہف کے ابتدائی حصے میں دو باتیں یہ ہیں:
۱۔ دو قصے
۲۔ دو مثالیں

۱۔ دو قصے:
1. پہلا قصہ اصحاب کہف کا:
 یہ وہ چند صاحب ایمان جوان تھے جنھیں دقیانوس نامی بادشاہ، بت پرستی پر مجبور کرتا تھا، وہ ہر ایسے شخص کو قتل کردیتا تھا جو اس کی شرکیہ دعوت کو قبول نہیں کرتا تھا، ان جوانوں کو ایک طرف مال و دولت کے انبار ، اونچے عہدوں پر تقرر اور معیارِ زندگی کی بلندی جیسی ترغیبات دی گئیں اور دوسری طرف ڈرایا دھمکایا گیا اور جان سے مار دینے کی دھمکیاں دی گئیں، ان جوانوں نے ایمان کی حفاظت کو ہر چیز پر مقدم جانا اور اسے بچانے کی خاطر نکل کھڑے ہوئے، چلتے چلتے شہر سے بہت دور ایک پہاڑ کے غار تک پہنچ گئے، راستے میں ایک کتا بھی ان کے ساتھ شامل ہوگیا، انھوں نے اس غار میں پناہ لینے کا ارادہ کیا، وہ جب غار میں داخل ہوگئے تو اللہ نے انھیں گہری نیند سلادیا، یہاں وہ تین سو نو سال تک سوتے ہرے، جب نیند سے بیدار ہوئے تو کھانے کی فکر ہوئی، انمیں سے ایک کھانا خریدنے کے لیے شہر آیا، وہاں اسے پہچان لیا گیا، تین صدیوں میں حالات بدل چکے تھے، اہلِ شرک کی حکومت کب کی ختم ہوچکی تھی اور اب موحد برسر اقتدار تھے، ایمان کی خاطر گھربار چھوڑنے والے یہ نوجوان ان کی نظر میں قومی ہیروز کی حیثیت اختیار کرگئے۔

2. دوسرا قصہ حضرت موسٰی اور خضر علیہما السلام کا:
 اس کا ذکر اگلے پارے کے شروع میں ہوگا۔

۲۔ دو مثالیں:
1. پہلی مثال:
دو شخص تھے، ایک کے باغات تھے اور دوسرا غریب تھا، باغات والا اکڑتا تھا، غریب نے کہا اکڑ نہیں ماشاء اللہ کہا کر، وہ نہ مانا اللہ کا عذاب آیا اور اس کے باغات جل گئے وہ شرمندہ ہوگیا۔

2. دوسری مثال:
دنیاوی زندگی کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان سے پانی برسا، زمین سرسبز ہوگئی، کچھ عرصے بعد سب کچھ سوکھ کر چورا چورا ہوگیا۔

التماس دعا
ساجد علي
https://t.me/labaikyahussain512
ہمارے فیس بُک پیج کو لائیک اور فالو کرنے کے لیئے نیچے کلک کریں:

↓↓↓↓↓↓↓

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں