#ماه_رمضان 🌙
#بہار_قرآن 🌺📗🌺
بارھواں پاره
اس پارے میں دو حصے ہیں:
۱۔ سورۂ ہود مکمل (اس کی ابتدائی پانچ آیات گیارھویں پارے میں ہیں)
۲۔ سورۂ یوسف کا کچھ حصہ
💠 اس پارے میں سورہ ھود کے مطالب سے پہلے پچھلے پارے میں اس سورہ کی آیت ۳ میں اللہ کی طرف سے صاحب فضل کو فضل (فضیلت) دینے کا ذکر ہوا۔ حدیث نے بیان کیا ہے کہ وہ صاحب فضل (فضیلت) حضرت علی علیه السلام کی شخصیت ہے۔
🔰 (۱) سورۂ ھود میں چار باتیں یہ ہیں:
۱۔ قرآنِ کریم کی عظمت
۲۔ توحید اور دلائل توحید
۳۔ رسالت اور اس کے اثبات کے لیے سات انبیائے کرام علیہم السلام کے واقعات
۴۔ قیامت کا تذکرہ
۱۔ قرآن کی عظمت:
(۱) قرآن اپنی آیات، معانی اور مضامین کے اعتبار سے محکم کتاب ہے اور اس میں کسی بھی اعتبار سے فساد اور خلل نہیں آسکتا اور نہ اس میں کوئی تعارض یا تناقض پایا جاتا ہے، اس کے محکم ہونے کی بڑی وجہ یہی ہے کہ یہ کتاب اس ذات کی طرف سے آئی ہے جو حکیم بھی ہے اور خبیر بھی ہے۔
(۲)منکرین قرآن کو چیلنج دیا گیا ہے کہ اگر واقعی قرآن انسانی کاوش ہے تو تم بھی اس جیسی دس سورتیں بناکر لے آؤ۔
۲۔ توحید اور دلائل توحید:
ساری مخلوق کو رزق دینے والا اللہ ہی ہے، خواہ وہ مخلوق انسان ہو یا جنات، چوپائے ہوں یا پرندے، پانی میں رہنے والی مچھلیاں ہوں یا کہ زمین پر رینگنے والے کیڑے مکوڑے، آسمان اور زمین کو اللہ(عزوجل) ہی نے پیدا کیا ہے۔
۳۔ رسالت اور اس کے اثبات کے لیے سات انبیائے کرام علیہم السلام کے واقعات:
(۱)حضرت نوح علیہ السلام:
ان کی قوم ایمان نہیں لائی سوائے چند، انھوں نے اللہ کے حکم سے کشتی بنائی، ایمان والے محفوظ رہے، باقی سب غرق ہوگئے۔
(۲)حضرت ہود علیہ السلام:
ان کی قوم میں سے جو ایمان لے آئے وہ کامیاب ہوئے باقی سب پر (باد صرصر کی صورت میں) اللہ کا عذاب آیا۔
(۳)حضرت صالح علیہ السلام:
ان کی قوم کی فرمائش پر اللہ تعالیٰ نے پہاڑ سے اونٹنی نکالی، مگر قوم نے اسے مار ڈالا، ان پر بھی اللہ کا عذاب نازل ہوا۔
(۴)حضرت ابراہیم علیہ السلام:
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بیوی کو اللہ نے بڑھاپے کی حالت میں بیٹا اسحاق عطا فرمایا پھر ان کے بیٹے یعقوب ہوئے۔
(۵)حضرت لوط علیہ السلام:
ان کی قوم کے لوگ بدکار تھے، عورتوں کے بجائے لڑکوں کی طرف مائل ہوتے تھے، کچھ فرشتے خوبصورت جوانوں کی شکل میں حضرت لوط علیہ السلام کے پاس آئے، ان کی قوم کے بدکار لوگ بھی وہاں پہنچ گئے، حضرت لوط علیہ السلام نے انھیں سمجھایا کہ لڑکیوں سے شادی کرلو، مگر وہ نہ مانے، ان پر اللہ کا عذاب آیا ، اس بستی کو زمین سے اٹھا کر الٹادیا گیا اور ان پر پتھروں کا عذاب نازل کیا گیا۔
(۶)حضرت شعیب علیہ السلام:
ان کی قوم کے لوگ ناپ تول میں کمی کرتے تھے، جنھوں نے نبی کی بات مانی بچ گئے، نافرمانوں پر چیخ کا عذاب آیا۔
(۷)حضرت موسی علیہ السلام:
فرعون نے ان کی بات نہیں مانی ، اللہ نے اسے اور اس کے ماننے والوں کو ناکام کردیا۔
* ان واقعات میں ایک طرف تو عقل، فہم اور سمع و بصر والوں کے لیے بے پناہ عبرتیں اور نصیحتیں ہیں،
اور دوسری طرف حضور رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) اور مخلص اہلِ ایمان کے لیے تسلی اور ثابت قدمی کا سامان اور سبق ہے، اسی لیے یہ واقعات بیان کرتے ہوئے آپ کو استقامت کا حکم دیا گیا ہے۔
روایت میں آیا ہے حضور نے فرمایا کہ _سورہ ھود (کے اس حکم کی وجہ سے) اور سورہ واقعہ نے مجھے بوڑھا کردیا۔ (آیت۱۱۲)
۴۔ قیامت کا تذکرہ:
روزِ قیامت انسانوں کی دو قسمیں ہوں گی:
(۱)بد بخت لوگ
(۲)نیک بخت لوگ
* بدبختوں کے لیے ہولناک عذاب ہوگا جب تک اللہ چاہیں گے۔(حالتِ کفر پر مرنے والے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے۔)
* نیک بختوں کے لیے اللہ نے جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کی بے حساب نعمتیں رکھی ہیں۔
💠 - اس سورے کے مزید اہم نکات اور اہلبیت(علیهم السلام) کی فضیلت کے نکتے:
1- _آیت۱۲_؛ جس پیغام کو پہنچانے میں حضور پیغمبراسلام(ص) خوف محسوس کر رہے تھے کہ لوگ قبول نہیں کریں گے، وہ حضرت ختمی مرتبت(ص) کے بعد حضرت علی(ع) کے جانشین ہونے کا اعلان تھا۔
2- _آیت۱۷_؛ نبی کریم(ص) کے بینہ (یعنی معجزہ جو کہ قرآن ہے) اللہ کی طرف سے گواہ بھی آیا ہے، جسے حدیث نے حضرت علی(ع) کی شخصیت بتایا۔(قرآن ناطق).
3- _آیت۳۱_؛ انبیاء کیلئے (اللہ سے مستقل) علم غیب کی نفی۔ اس آیت کو سورہ جن کی آیت۲۶ و ۲۷ کے ساتھ دیکھنا ضروری ہے۔
4- _آیت۴۶_؛ قرآن کی نگاہ میں کسی کا 'اہل' ہونا نسبی رشتے داری کی بنا پر نہیں ہے۔ اسی لئے حضرت نوح(ع) کے بیٹے کو ان کے 'اہل' ہونے کا انکار کیا گیا۔
5- _آیت۱۱۳_؛ ظالموں پر نہ ہی تو اعتماد کیا جائے اور نہ ہی ان کے سہارے رہا جائے۔
🔰 (۲) قصۂ حضرت یوسف علیہ السلام:
حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھے، حضرت یوسف علیہ السلام ان میں سے غیرمعمولی طور پر حَسِین تھے، ان کی سیرت اور صورت دونوں کے حسن کی وجہ سے ان کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام ان سےبے پناہ محبت کرتے تھے۔
ایک مرتبہ حضرت یوسف علیہ السلام نے خواب دیکھا اور اپنے والدِ گرامی کو اپنا خواب سنایا کہ گیارہ ستارے اور چاند اور سورج مجھے سجدہ کر رہے ہیں، ان کے والد نے انھیں منع کیا کہ اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو مت بتانا، باپ کی بیٹے سے اس محبت کی وجہ سے بھائی حسد میں مبتلا ہوگئے، وہ اپنے والد کو کھیلنے کا کہہ کر حضرت یوسف علیہ السلام کو جنگل میں لے گئے اور آپ کو کنویں میں گرادیا، وہاں سے ایک قافلہ گزرا، انھوں نے پانی نکالنے کے لیے کنویں میں ڈول ڈالا تو اس ڈول کے ذریعے سے آپ باہر آگئے، قافلے والوں نے آپکو مصر لے جاکر بیچ دیا، عزیزِ مصر نے خرید کر اپنے گھر میں رکھ لیا،
جوان ہوئے تو عزیز مصر کی بیوی زلیخا آپ پر فریفتہ ہوگئی، اس نے برائی کی دعوت دی، آپ نے اس کی دعوت ٹھکرادی، عزیزِ مصر نے بدنامی سے بچنے کے لیے آپ کو جیل میں ڈلوادیا،
قیدخانے میں بھی آپ نے دعوتِ توحید کا سلسلہ جاری رکھا، جس کی وجہ سے قیدی آپ کی عزت کرتے تھے،
بادشاہِ وقت کے خواب کی صحیح تعبیر اور تدبیر بتانے کی وجہ سے آپ اس کی نظروں میں جچ گئے، اس نے آپ کو خزانے، تجارت اور مملکت کا خود مختار وزیر بنادیا، مصر اور گردوپیش میں قحط کی وجہ سے آپ کے بھائی غلہ حاصل کرنے کے لیے مصر آئے، ایک دو ملاقاتوں کے بعد آپ نے انھیں بتایا کہ میں تمھارا بھائی یوسف ہوں، پھر آپ کے والدین بھی مصر آگئے اور سب یہیں آکر آباد ہوگئے۔
💠 بصائر و عبر از قصۂ حضرت یوسف علیہ السلام:
(۱)مصیبت اور سختی کے بعد راحتی ہے۔
(۲)حسد خوفناک بیماری ہے۔
(۳)اچھے اخلاق ہر جگہ کام آتے ہیں۔
(۴)پاکدامنی تمام بھلائیوں کا سرچشمہ ہے۔
(۵)نامحرم مرد اور عورت کا اختلاط تنہائی میں نہیں ہونا چاہیے۔
(۶)ایمان کی برکت سے مصیبت آسان ہوجاتی ہے۔
(۷)معصیت پر مصیبت کو ترجیح دینی چاہیے۔
(۸)داعی قید میں بھی دعوت دیتا ہے۔
(۹)مواضع تہمت سے بچنا چاہیے۔
(۱۰)جو حق پر تھا اس کی سب نے شہادت دی: اللہ تعالیٰ نے، خود حضرت یوسف علیہ السلام نے، عزیز مصر کی بیوی نے، عورتوں نے، عزیزِ مصر کے خاندان کے ایک فرد نے۔
( _توجہ: اس خلاصہ تفسیر میں اہل بیت علیهم السلام کے بارے میں نقل کئے جانے والے تمام مطالب، اہلسنت کی کتب میں بھی آئے ہیں۔_)
التماس دعا
#بہار_قرآن 🌺📗🌺
بارھواں پاره
اس پارے میں دو حصے ہیں:
۱۔ سورۂ ہود مکمل (اس کی ابتدائی پانچ آیات گیارھویں پارے میں ہیں)
۲۔ سورۂ یوسف کا کچھ حصہ
💠 اس پارے میں سورہ ھود کے مطالب سے پہلے پچھلے پارے میں اس سورہ کی آیت ۳ میں اللہ کی طرف سے صاحب فضل کو فضل (فضیلت) دینے کا ذکر ہوا۔ حدیث نے بیان کیا ہے کہ وہ صاحب فضل (فضیلت) حضرت علی علیه السلام کی شخصیت ہے۔
🔰 (۱) سورۂ ھود میں چار باتیں یہ ہیں:
۱۔ قرآنِ کریم کی عظمت
۲۔ توحید اور دلائل توحید
۳۔ رسالت اور اس کے اثبات کے لیے سات انبیائے کرام علیہم السلام کے واقعات
۴۔ قیامت کا تذکرہ
۱۔ قرآن کی عظمت:
(۱) قرآن اپنی آیات، معانی اور مضامین کے اعتبار سے محکم کتاب ہے اور اس میں کسی بھی اعتبار سے فساد اور خلل نہیں آسکتا اور نہ اس میں کوئی تعارض یا تناقض پایا جاتا ہے، اس کے محکم ہونے کی بڑی وجہ یہی ہے کہ یہ کتاب اس ذات کی طرف سے آئی ہے جو حکیم بھی ہے اور خبیر بھی ہے۔
(۲)منکرین قرآن کو چیلنج دیا گیا ہے کہ اگر واقعی قرآن انسانی کاوش ہے تو تم بھی اس جیسی دس سورتیں بناکر لے آؤ۔
۲۔ توحید اور دلائل توحید:
ساری مخلوق کو رزق دینے والا اللہ ہی ہے، خواہ وہ مخلوق انسان ہو یا جنات، چوپائے ہوں یا پرندے، پانی میں رہنے والی مچھلیاں ہوں یا کہ زمین پر رینگنے والے کیڑے مکوڑے، آسمان اور زمین کو اللہ(عزوجل) ہی نے پیدا کیا ہے۔
۳۔ رسالت اور اس کے اثبات کے لیے سات انبیائے کرام علیہم السلام کے واقعات:
(۱)حضرت نوح علیہ السلام:
ان کی قوم ایمان نہیں لائی سوائے چند، انھوں نے اللہ کے حکم سے کشتی بنائی، ایمان والے محفوظ رہے، باقی سب غرق ہوگئے۔
(۲)حضرت ہود علیہ السلام:
ان کی قوم میں سے جو ایمان لے آئے وہ کامیاب ہوئے باقی سب پر (باد صرصر کی صورت میں) اللہ کا عذاب آیا۔
(۳)حضرت صالح علیہ السلام:
ان کی قوم کی فرمائش پر اللہ تعالیٰ نے پہاڑ سے اونٹنی نکالی، مگر قوم نے اسے مار ڈالا، ان پر بھی اللہ کا عذاب نازل ہوا۔
(۴)حضرت ابراہیم علیہ السلام:
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بیوی کو اللہ نے بڑھاپے کی حالت میں بیٹا اسحاق عطا فرمایا پھر ان کے بیٹے یعقوب ہوئے۔
(۵)حضرت لوط علیہ السلام:
ان کی قوم کے لوگ بدکار تھے، عورتوں کے بجائے لڑکوں کی طرف مائل ہوتے تھے، کچھ فرشتے خوبصورت جوانوں کی شکل میں حضرت لوط علیہ السلام کے پاس آئے، ان کی قوم کے بدکار لوگ بھی وہاں پہنچ گئے، حضرت لوط علیہ السلام نے انھیں سمجھایا کہ لڑکیوں سے شادی کرلو، مگر وہ نہ مانے، ان پر اللہ کا عذاب آیا ، اس بستی کو زمین سے اٹھا کر الٹادیا گیا اور ان پر پتھروں کا عذاب نازل کیا گیا۔
(۶)حضرت شعیب علیہ السلام:
ان کی قوم کے لوگ ناپ تول میں کمی کرتے تھے، جنھوں نے نبی کی بات مانی بچ گئے، نافرمانوں پر چیخ کا عذاب آیا۔
(۷)حضرت موسی علیہ السلام:
فرعون نے ان کی بات نہیں مانی ، اللہ نے اسے اور اس کے ماننے والوں کو ناکام کردیا۔
* ان واقعات میں ایک طرف تو عقل، فہم اور سمع و بصر والوں کے لیے بے پناہ عبرتیں اور نصیحتیں ہیں،
اور دوسری طرف حضور رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) اور مخلص اہلِ ایمان کے لیے تسلی اور ثابت قدمی کا سامان اور سبق ہے، اسی لیے یہ واقعات بیان کرتے ہوئے آپ کو استقامت کا حکم دیا گیا ہے۔
روایت میں آیا ہے حضور نے فرمایا کہ _سورہ ھود (کے اس حکم کی وجہ سے) اور سورہ واقعہ نے مجھے بوڑھا کردیا۔ (آیت۱۱۲)
۴۔ قیامت کا تذکرہ:
روزِ قیامت انسانوں کی دو قسمیں ہوں گی:
(۱)بد بخت لوگ
(۲)نیک بخت لوگ
* بدبختوں کے لیے ہولناک عذاب ہوگا جب تک اللہ چاہیں گے۔(حالتِ کفر پر مرنے والے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے۔)
* نیک بختوں کے لیے اللہ نے جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کی بے حساب نعمتیں رکھی ہیں۔
💠 - اس سورے کے مزید اہم نکات اور اہلبیت(علیهم السلام) کی فضیلت کے نکتے:
1- _آیت۱۲_؛ جس پیغام کو پہنچانے میں حضور پیغمبراسلام(ص) خوف محسوس کر رہے تھے کہ لوگ قبول نہیں کریں گے، وہ حضرت ختمی مرتبت(ص) کے بعد حضرت علی(ع) کے جانشین ہونے کا اعلان تھا۔
2- _آیت۱۷_؛ نبی کریم(ص) کے بینہ (یعنی معجزہ جو کہ قرآن ہے) اللہ کی طرف سے گواہ بھی آیا ہے، جسے حدیث نے حضرت علی(ع) کی شخصیت بتایا۔(قرآن ناطق).
3- _آیت۳۱_؛ انبیاء کیلئے (اللہ سے مستقل) علم غیب کی نفی۔ اس آیت کو سورہ جن کی آیت۲۶ و ۲۷ کے ساتھ دیکھنا ضروری ہے۔
4- _آیت۴۶_؛ قرآن کی نگاہ میں کسی کا 'اہل' ہونا نسبی رشتے داری کی بنا پر نہیں ہے۔ اسی لئے حضرت نوح(ع) کے بیٹے کو ان کے 'اہل' ہونے کا انکار کیا گیا۔
5- _آیت۱۱۳_؛ ظالموں پر نہ ہی تو اعتماد کیا جائے اور نہ ہی ان کے سہارے رہا جائے۔
🔰 (۲) قصۂ حضرت یوسف علیہ السلام:
حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھے، حضرت یوسف علیہ السلام ان میں سے غیرمعمولی طور پر حَسِین تھے، ان کی سیرت اور صورت دونوں کے حسن کی وجہ سے ان کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام ان سےبے پناہ محبت کرتے تھے۔
ایک مرتبہ حضرت یوسف علیہ السلام نے خواب دیکھا اور اپنے والدِ گرامی کو اپنا خواب سنایا کہ گیارہ ستارے اور چاند اور سورج مجھے سجدہ کر رہے ہیں، ان کے والد نے انھیں منع کیا کہ اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو مت بتانا، باپ کی بیٹے سے اس محبت کی وجہ سے بھائی حسد میں مبتلا ہوگئے، وہ اپنے والد کو کھیلنے کا کہہ کر حضرت یوسف علیہ السلام کو جنگل میں لے گئے اور آپ کو کنویں میں گرادیا، وہاں سے ایک قافلہ گزرا، انھوں نے پانی نکالنے کے لیے کنویں میں ڈول ڈالا تو اس ڈول کے ذریعے سے آپ باہر آگئے، قافلے والوں نے آپکو مصر لے جاکر بیچ دیا، عزیزِ مصر نے خرید کر اپنے گھر میں رکھ لیا،
جوان ہوئے تو عزیز مصر کی بیوی زلیخا آپ پر فریفتہ ہوگئی، اس نے برائی کی دعوت دی، آپ نے اس کی دعوت ٹھکرادی، عزیزِ مصر نے بدنامی سے بچنے کے لیے آپ کو جیل میں ڈلوادیا،
قیدخانے میں بھی آپ نے دعوتِ توحید کا سلسلہ جاری رکھا، جس کی وجہ سے قیدی آپ کی عزت کرتے تھے،
بادشاہِ وقت کے خواب کی صحیح تعبیر اور تدبیر بتانے کی وجہ سے آپ اس کی نظروں میں جچ گئے، اس نے آپ کو خزانے، تجارت اور مملکت کا خود مختار وزیر بنادیا، مصر اور گردوپیش میں قحط کی وجہ سے آپ کے بھائی غلہ حاصل کرنے کے لیے مصر آئے، ایک دو ملاقاتوں کے بعد آپ نے انھیں بتایا کہ میں تمھارا بھائی یوسف ہوں، پھر آپ کے والدین بھی مصر آگئے اور سب یہیں آکر آباد ہوگئے۔
💠 بصائر و عبر از قصۂ حضرت یوسف علیہ السلام:
(۱)مصیبت اور سختی کے بعد راحتی ہے۔
(۲)حسد خوفناک بیماری ہے۔
(۳)اچھے اخلاق ہر جگہ کام آتے ہیں۔
(۴)پاکدامنی تمام بھلائیوں کا سرچشمہ ہے۔
(۵)نامحرم مرد اور عورت کا اختلاط تنہائی میں نہیں ہونا چاہیے۔
(۶)ایمان کی برکت سے مصیبت آسان ہوجاتی ہے۔
(۷)معصیت پر مصیبت کو ترجیح دینی چاہیے۔
(۸)داعی قید میں بھی دعوت دیتا ہے۔
(۹)مواضع تہمت سے بچنا چاہیے۔
(۱۰)جو حق پر تھا اس کی سب نے شہادت دی: اللہ تعالیٰ نے، خود حضرت یوسف علیہ السلام نے، عزیز مصر کی بیوی نے، عورتوں نے، عزیزِ مصر کے خاندان کے ایک فرد نے۔
( _توجہ: اس خلاصہ تفسیر میں اہل بیت علیهم السلام کے بارے میں نقل کئے جانے والے تمام مطالب، اہلسنت کی کتب میں بھی آئے ہیں۔_)
التماس دعا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں